***ڈاکٹر کی بروقت عدم علاج و لاپرواہی کی وجہ سے مریض فوت ہوجانے پر مریض
کے رشتہ داروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکٹر کیخلاف کارروائی کرنے کا
مطالبہ کرتے ہوئے دواخانہ کو نشانہ بنایا۔ اطلاع کے ملتے ہی پولیس یہاں
پہنچ کر حالات کو قابو میں کرتے ہوئے ڈاکٹر کو تحویل میں لے لیا۔ یہ واقعہ
کل رات خلیل واڑی میں واقع جیا ہاسپٹل میں پیش آیا۔ تفصیلات کے بموجب اے پی
ہاؤزنگ بورڈ کے ملازم پی سری کانت کا تعلق لنگم پیٹ منڈل سے ہے اور یہ
ہاؤزنگ بورڈ میں آؤٹ سورسنگ میں ورک انسپکٹر کی حیثیت سے کام انجام دے رہے
ہیں اور یہ نظام آباد کے ونائیک نگر میں مقیم ہے ہر روز کی طرح کل اپنے
ساتھیوں کے ساتھ گندھاری بائیک پر جارہے تھے کہ درمیان میں ورنی اور موسرہ
کے فیٹس آنے پر بائیک سے نیچے گر گئے اور سرپر زبردست چوٹ لگنے پر ان کے
گھر والوں کو اطلاع دی اور خلیل واڑی کے جیا ہاسپٹل میں بھرتی کروایا۔
ڈاکٹر پریما نند آرتھو پیڈک ہونے کے باوجود بھی دماغی آپریشن کرنے کا ارادہ
ظاہر کرتے ہوئے مریض کے رشتہ
داروں سے تین لاکھ روپئے حاصل کرلیا اور
ڈاکٹر کو حیدرآباد سے طلب کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے مریض کا سرمونڈ دیا
اور صبح سے لیکر شام 7 بجے تک ڈاکٹر حیدرآباد سے روانہ ہوچکا ہے ابھی آرہا
ہوں کہتے ہوئے 7 بجے تک ٹال مٹولی کرتا رہا۔ شری کانت کی حالت تشویشناک
تھی اور شام 7 بجے فوت ہوگیا اس بات کی اطلاع ملتے ہی سری کانت کے رشتہ دار
بڑے پیمانے پر جمع ہوکر احتجاج کرنا شروع کیا۔ ڈاکٹر کیخلاف کارروائی کرنے
کا مطالبہ کرتے ہوئے ایمبولنس، فرنیچر کو نقصان پہنچادیا۔ اطلاع کے ملتے
ہی Iٹاؤن پولیس یہاں پہنچ کر اس کے رشتہ داروں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن
متوفی کے رشتہ دار بضد تھے اور ڈاکٹر کی لاپرواہی کی وجہ سے ہی سری کانت کی
موت واقع ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ڈاکٹر کیخلاف کارروائی کرنے کا
مطالبہ کیاجس پر پولیس نے ڈاکٹر پریمانند کو تحویل میں لینے پر احتجاجی
خاموش ہوگئے۔ بعدازاں پولیس نے پنچنامہ کے بعد نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے
منتقل کیااور اس کیس کو Iٹاؤن پولیس درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔